قرآن، وجود کی حقیقت، تخلیق کے مقصد اور زندہ رہنے اور ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ رکھنے کے طریقوں پر مشتمل خدا کا انسانیت کے لیے آخری پیغام، یتیموں کے لیے دیے گئے حوالہ جات کی کثرت رکھتا ہے جن میں مومنین کو یتیموں کے ساتھ رحم و ہمدردی کے ساتھ پیش آنے کی تلقین شامل ہے، یعنی ان بے چارے افراد کے ساتھ جن کے ماں یا باپ نہیں ہوتے۔ ایسے لوگ عام طور پر معاشرے کے آخری درجے پر کھڑے ہوتے ہیں کیوں کہ وہ لوگ جن کے ماں باپ یا دونوں میں سے کوئی ایک موجود ہوتا ہے، ان کے پاس ایک حامی ہوتا ہے جو جذباتی، جسمانی اور مالیاتی طور پر ان کا سہارا بنتا ہے۔
یتیموں کے بارے میں دو قرآنی آیات مندرجہ ذیل ہیں۔
“اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں سے اور لوگوں سے اچھی بات کہو اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو پھر تم پھر گئے مگر تم میں سے تھوڑے اور تم روگردان ہو۔” (سورۃ البقرۃ، 83)
“اور اللہ کی بندگی کرو اور اس کا شریک کسی کو نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ سے بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور پاس کے ہمسائے اور دور کے ہمسائے اور کروٹ کے ساتھی اور راہگیر اور اپنی باندی غلام سے، بے شک اللہ کو خوش نہیں آتا کوئی اترانے والا بڑائی مارنے والا۔” (سورۃ النساء، 36)
اس سے یہ واضح ہےکہ اللہ نے خود یتیموں کو ترجیح دے کر اعلیٰ درجے سے نوازا ہے کہ انہیں مومنین اور معاشرے کی جانب سے مدد ملتی رہنی چاہیے۔
ماں کے بغیر۔۔۔
باپ کے بغیر۔۔۔
والدین کے بغیر۔۔۔
محروم، کمزور، بدقسمت افراد۔
یتیموں سے متعلق کئی آیات میں سے ایک خاص آیت قرآن کی پسندیدہ اور اکثر پڑھی جانے والی سورت سورۃ الضحیٰ میں موجود ہے۔
“کیا اس نے تمہیں یتیم نہ پایا پھر جگہ دی؟ (سورۃ الضحیٰ، 6)
اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب کر رہا ہے اور انہیں یاد کروا رہا ہے کہ ان کو پیش آنے والی تمام مشکلات کے باوجود اللہ نے انہیں یتیم پایا اور پھر بھی ان کی دیکھ بھال کی۔
کہا جاتا ہے کہ بہترین تخلیق، آخری نبی، صادق و امین، چھ سال کی چھوٹی سی عمر میں یتیم ہو گئے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے والد عبداللہ کو کبھی نہیں دیکھا تھا اور اپنی والدہ آمنہ کو بہت قلیل مدت یعنی محض زندگی کے پہلے چھ سال تک دیکھا تھا۔
بچے اکثر روتے ہیں۔
مگر چلیے ہم اس دن کا تصور کرتے ہیں جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ نے رحلت فرمائی۔
وہ کتنا روئے ہوں گے؟
اس بے چارے چھ سالہ یتیم بچے نے کتنے آنسو بہائے ہوں گے؟
ہم میں سے زیادہ تر نے اپنے والدین کو دیکھا اور ان کے ساتھ بڑے ہوئے، یا کم سے کم بڑے ہوتے ہوئے اپنے والدین کو دیکھا۔ مگر ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ صورت حال نہ تھی۔
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ کا وصال ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی کیا یادیں رکھتے ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بڑے ہونے اور زندگی میں آگے بڑھنے کے وقت کے دوران ان کی کیا یادیں رکھتے ہوں گے؟ یہ ان پر جذباتی اور ذہنی طور پر کس طرح اثر انداز ہوا ہو گا؟ کیا ان کی والدہ کی وفات کی یاد ان کے ذہن سے گزری ہو گی جب بعد میں ان کا بیٹا ابراہیم 16 ماہ کی ننھی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملا؟
کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنی والدہ کے ساتھ کھیلنے کی یادیں رکھتے ہوں گے، کہ وہ انہیں کیسے کھانا کھلاتی تھیں، کیسے ان کا خیال رکھتی تھیں اور صفائی کرتی تھیں؟
چلیے ہم یہ سوچنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اللہ کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کا کیسا اثر ہوا ہو گا۔
ایک جگہ جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ، آمنہ بنت وہاب کی قبر مانا جاتا ہے۔
مسلمانوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر باقاعدگی سے درود بھیجیں۔
“بے شک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس نبی پر، اے ایمان والوں ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔ (سورۃ الاحزاب، 56)
تو مسلمانوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بکثرت درود بھیجنا چاہیے اور ایسا ایک دن میں سینکڑوں کی تعداد میں کرنا چاہیے۔
اے مسلمانو! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے اس کٹھن وقت کو یاد رکھو۔
تصور کریں کہ ننھے محمد بن عبداللہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام) پر کیا بیتی ہو گی؟ ان کے جذبات کیسے ہوں گے؟ بن باپ کے اور اس دن بن ماں کے بھی ہو جانے پر۔
کیا انہیں اس ماں کی یاد نہیں آئی ہو گی جسے اب وہ دوبارہ کبھی نہیں دیکھیں گے؟
انہوں نے کتنے آنسو بہائے ہوں گے؟
انہیں مستقبل کو لے کر کن خدشات نے ستایا ہوگا؟
اے مسلمانو جنہیں اللہ نے اپنے محبوب، بہترین تخلیق، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے کا حکم دیا ہے، میں زور ڈال کر کہتا ہوں کہ اپنی رہتی زندگی کے ہر دن اس لمحے کو یاد رکھیں۔ اللہ چاہتا ہے کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجیں، تو ان کی زندگی کو یاد رکھیں، ان کی قربانیوں کو یاد رکھیں، اور ان کی عزت کریں۔
تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں اور سلامتی ہو اس کے آخری پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر، ان کی پاک بیویوں پر، خاندان پر، ساتھیوں پر، ان کی امت پر اور تمام پیغمبروں اور ان کی امتوں پر۔
Recent Comments